New statement from Ma'sadat al-Mujāhidīn: "Claiming Responsibility for setting the Fire on Mount Carmel in the Golan"

UPDATE 2: The Anṣār Urdu blog translated the below message into Urdu:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
فلسطین میں”مأسدۃ المجاہدین” مقبوضہ پہاڑ “کرمل” میں آگ بھڑکانے کے واقعے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

الحمد للہ والصلاۃ والسلام اس ذات پر کہ جسے اللہ تعالی نے کافروں کی گردنیں اڑانے کیلئے تلوار کے ساتھ مبعوث فرمایا۔

وعلی آلہ وصحبہ اجمیعین ۔۔۔ اما بعد!

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ: “ان (کافروں) سے لڑو۔ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے سزا دے گا اور انہیں ذلیل و رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور (اس سے) مومنوں کے سینوں کو شفاء دے گا۔”
(التوبہ 14)
26 ذوالحجہ 1431 ھ گزشتہ جمعرات اور جمعۃ المبارک کی درمیانی شب فلسطین میں “مأسدۃ المجاہدین” کے شیروں میں سے کچھ شیر نکلے اور مقبوضہ پہاڑ “کرمل” پر غاصب قوم کے ٹھکانے کے عین درمیان میں دلیرانہ اور انوکھی مبارک کاروائی کی۔ جہاں انہوں نے ا س (پہاڑ) کے جنگل کے ایک حصے کو آگ لگادی۔ جس کے نتیجے میں دشمن کے اپنے اعتراف کے مطابق چالیس سے زیادہ غاصب ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے۔
اس حملے میں آپ کے بھائیوں کا معاون اللہ کا ایک لشکر “ہوا” بھی تھی کہ جس کی وجہ سے آگ کے شعلے وہاں تک بھی جاپہنچے کہ جہاں کا ہم نے منصوبہ بھی نہیں بنایا تھا۔ اور اسی وجہ سے ہمارا دشمن اس (آگ) پر قابو پانے میں ناکام ہوا۔ یہاں تک کہ اسے اس آگ کہ جو اللہ نے انکے جسموں سے پہلے ان کے دلوں میں بھڑکائی ،کو بجھانے کیلئے متعدد غیر ملکی افواج کو بلانے پر مجبور ہونا پڑا۔ اور یہ سب صرف اور صرف اللہ کے فضل و کرم کا ہی نتیجہ ہے۔
الحمد للہ، اللہ کے فضل سے یہ مبارک غزوہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ جو بغض رکھنے والے یہودی استعمار کے بلند وبالا محلات کو اللہ کے حکم سے عنقریب گرادے گا۔ اور یہ انتقام ہے ان شہید موحدوں کے خون کا کہ جن میں سرفہرست شہید “محمد النمنم” اور دو سگے بھائی “اسلام” اور “محمد یاسین” اور انکے علاوہ فلسطین کے سلفی جہادی شہید ہیں۔تاکہ دشمن جان لے کہ توحید کے بیٹے کسی کےظلم کے بعد سوتے نہیں اور اپنے وسائل کی کمی کے باوجود دشمن کو خونریز معرکوں کے ذریعے ایسے سبق سکھا سکتے ہیں کہ جنہیں وہ کبھی نہ بھولے گا۔ اللہ کے حکم سے آپ کے مجاہد بھائی اپنے ٹھکانوں پر صحیح سلامت پہنچ گئے۔

شروع اور آخر میں تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیئے ہیں۔

اور فلسطین میں ہم “مأسدۃ المجاہدین” جب اس مبارک حملے کی مکمل ذمہ داری کا اعلان کرتے ہیں۔ تو وہیں ہم اپنے ان بھائیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے تنظیمی رابطے کی پوری شدت کے ساتھ نفی کرتے ہیں کہ جنہیں اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اسی طرح ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی ان کی مصیبت دور کرے اور انہیں اور تمام مسلمان قیدیوں کو آزاد کرائے۔

واللہ اکبر ۔۔۔ واللہ اکبر ۔۔۔ واللہ اکبر۔۔۔
وللہ العزۃ ولرسولہ وللمجاھدین

اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
فلسطین میں تنطیم مأسدۃ المجاہدین

بمطابق 03 دسمبر 2010
27 ذوالحجہ 1431 ھ


UPDATE: Here is an English translation via Flashpoint Partners of the below Arabic statement.
Click here for a safe Pdf copy: Statement from Ma’sadat al-Mujāhidīn- “Claiming Responsibility for setting the Fire on Mount Carmel in the Golan” (English)

NOTE: I’m highly skeptical that this group is actually responsible for the fires, rather they are most likely taking advantage of the situation.

بسم الله الرحمن الرحيم
والصلاة والسلام على المبعوث بالسيف على رقاب الكافرين وعلى آله وصحبه أجمعين أما بعد:
يقول الله تعالى: {قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ}
فقد انطلق آساد من آسود مأسدة المجاهدين في فلسطين يوم أمس الخميس 26 ذو الحجة 1431هـ ليلة الجمعة المباركة بغزوة بطولية جديدة وفريدة في عقر دار القوم الغاصبين على جبل الكرمل المحتل فأشعلوا جزءً من أحراشه مما أدى إلى مقتل ما يزيد عن أربعين مغتصباً وخلف عشرات الجرحى حسب اعتراف العدو نفسه، ولقد كان جند الله الريح عوناً لإخوانكم في غزوتهم فامتدت النياران إلى ما لم نخطط له، ولم يستطع عدونا السيطرة عليه، فاضطر للإستعانة بقوات أجنبية متعددة لمساعدته في إخماد تلك النار التي أوقدها الله في قلوبهم قبل أجسادهم وما ذلك إلا بتوفيق الله وكرمه فله الحمد والمنة، وتأتي هذه الغزوة المباركة الموفقة ضمن سلسلة غزوات ستهدم بإذن الله صروح الإحتلال اليهودي البغيض، وثأراً لدماء قتلى الموحدين وعلى رأسهم الشهيد محمد النمنم والشقيقين إسلام ومحمد ياسين وغيرهم من شهداء السلفية الجهادية في فلسطين، ولكي يعلم الأعداء بأن أبناء التوحيد لا ينامون على ضيم وأنه بإمكانهم رغم قلة إمكانياتهم الإثخان في عدوهم وتلقينه دروساً قاسية لن ينساها أبداً بإذن الله.
ولقد عاد إخوانكم المجاهدون إلى قواعدهم سالمين آمنين فلله الحمد في الأولى والآخرة.
ونحن في مأسدة المجاهدين في فلسطين إذ نعلن مسؤوليتنا الكاملة عن هذه العملية المباركة فإننا ننفي وبشدة صلتنا التنظيمة بإخواننا المعتقلين بهذا الصدد، كما ونسأل الله عز وجل أن يفرج كربهم وأن يفك أسرهم وجميع أسارى المسلمين.
والله أكبر الله أكبر .. ولله العزة ولرسوله وللمجاهدين.
والله غالب على أمره ولكن أكثر الناس لا يعلمون.
مأسدة المجاهدين في فلسطين
الجمعة 27 ذو الحجة 1431هـ
الموافق 03 ديسمبر2010م